تمام طلباء کے لیے سکالر شپ یا گرانٹ

کالجوں اور یونیورسٹیز میں پڑھنے والے طلباء تعلیم حاصل کرتے وقت اس لیے پریشان رہتے ہیں کہ تعلیم مکمل کرنے کے بعد جاب نہیں ملے گی اور تعلیم حاصل کرنے کا کیا فائدہ ہوگا۔ دوسری طرف ان کے والدین بچوں کو پڑھانے پر اپنی حیثیت سے زائد خرچ کر رہے ہوتے ہیں اور ان کے لیے بھی یہ پریشانی ہوتی ہے کہ بچوں کو جاب نہیں ملے گی تو کیا بنے گا۔

پہلے نمبر پر تو ان پر مالی بوجھ کم کرنے کے لیے ان بچوں کو سکالرشپ مقرر کی جائے گی۔ جو نہ صرف ان کی ضرورت پوری کرے گی بلکہ بچوں کے والدین کے لیے فائدہ مند ہوگی۔
اس طرح
13 سے 14 سالہ تعلیم کے دوران 15 ہزار روپے ماہوار ہر طالب علم کو سکالر شپ / گرانٹ دی جائے گی، جبکہ 15 سے 16 سال کی تعلیم کے دوران 20 ہزار روپے ماہوار گرانٹ دی جائے گی۔
جب ایک نوجوان 16 سال کی تعلیم مکمل کرکے عملی زندگی میں قدم رکھے گا تو اسے Salary before job  میں شامل کرکے اس کی تنخواہ 50 ہزار مقرر کردی جائے گی۔

جو نوجوان 17 سے 18 سال کی تعلیم حاصل کرنا چاہے اسے 30 ہزار روپے ماہوار اور جو 19 سے 20 سالہ تعلیم حاصل کرنا چاہئے اسے دوران تعلیم 40 ہزار روپے ماہوار گرانٹ ملتی رہے گی۔ جب وہ تعلیم مکمل کرکے عملی زندگی میں قدم رکھے گا تو اس کو Salary before job میں شامل کرکے اس کی تنخواہ 70 ہزار روپے مقرر کر دی جائے گی اور بعد میں جاب بھی دی جائے گی۔

پہلی اور 12 سال کی تعلیم کے دوران مصروف تعلیم طلباء و طالبات بچے تصور ہوں گے ان کی سکالر شپ یا گرانٹ ان کے والدین کے پاس جائے گی۔

9 سال سے 12 سال کی تعلیم کے دوران 10 ہزار روپے ماہور فی بچہ والدین کو ملیں گے۔

6 سے 9 سال کی تعلیم کے دوران 7 ہزار روپے ماہوار فی بچہ والدین کو ملیں گے

1 سے 5 سال کی تعلیم کے دوران 5 ہزار روپے ماہوار فی بچہ والدین کو ملیں گے

نوٹ: یہ سکالر شپ یا گرانٹ کا سلسلہ سحر کے منصوبہ کی لانچنگ کے 6 ماہ بعد شروع کیا جائے گا۔ اگر طلباء کی تعداد یعنی ممبران کی تعداد 10 لاکھ تک پہنچ جائے تو یہ سلسلہ شروع کیا جائے گا۔

جو بچہ 12 سالہ تعلیم مکمل کرنے سے قبل تعلیم چھوڑے گا۔ اس کی نہ صرف گرانٹ روک لی جائے گی بلکہ دی گئی گرانٹ قابل واپسی ہوگی جو والدین واپس کرنے کے ذمہ دار ہوں گے۔

یہی بچہ جب 18 سال کا ہوجائے گا تو “سیلری بی فور جاب” میں شامل ہو جائے گا اور اس کی تعلیم اور سکل کے مطابق تنخواہ مقرر ہو جائے گی۔